Sunday, February 03, 2013

سکھر جیل سے ایک مجاہد کا خط


( ذیل میں خط کے متن کے ساتھ،  اصل صفحات بھی دیے جارہے ہیں) 

بسم رب الشہداء ِو المجاہدین
محافظین ناموس  اسلام ، ہمارے دلوں کے ترجمان
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ؛
سلام مسنون کے بعد ، ہمیں معلوم ہے کہ آپ حضرات ہمہ وقت دشمنانِ اسلام کے خلاف بر سر پیکار ہیں اور امید واثق ہے  کہ آپ حضرات  امت مسلمہ کے لیے عموماً  اور ہم جیسے پابند سلاسل مجاہدین کے لیے خصوصاً  ہر وقت کوشاں ہوں گے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ آپ جیسے سر فرشانِ اسلام  کے وسیلہ سے عالم اسلام کے تمام قیدی بھائیوں کو آزادی نصیب فرمائے(آمین)۔
جیسا کہ آپ حضرات کو معلوم ہے  کہ کراچی سنٹرل جیل سے تقریباً 80 مجاہد ساتھیوں کو حیدر آباد اور سکھر  کی جیلوں میں منتقل کیا گیا تھا۔ سکھر جیل  میں ہمارے ساتھ جو سلوک ہوا، تاریخ میں اس کی نظیر  بہت کم ملتی ہے۔ شاید ہی  پاکستان کی تاریخ میں ایسی بربریت کسی نے دیکھی ہوگی اور نہ ہی سہی ہوگی۔ (نوٹ: ٹارچرسیل  میں تو بہت ظلم ہوتا ہے ، لیکن جیل  میں ایسا نہیں ہوتا۔)
ہم نے اسلام کی خاطر دنیا کی عیش و عشرت، اس ملک میں اسلامی نظام  کی خاطر اپنے گھر بار  کو چھوڑا ، ہم نے جہاد کا راستہ اپنایا، ہمارا مقصد صرف اور صرف رضائے الہٰی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اخلاص نصیب فرمائیں اور ہماری قربانیوں کو قبول فرمائیں۔ یہ خط لکھنے کا مقصداس کے سوا کچھ نہیں کہ آپ کو مجاہدین قیدیوں  کے حالات کا علم ہوجائےاور مجاہدین  پر جو ظلم ہواہے، اگر ہوسکے تو ان ظالموں سے اِ س ظلم کا انتقام لیا جائے۔ 27 رمضان المبارک کا مبارک دن تھا۔ تمام ساتھی روزے سے تھے  اور ہمیں سنٹرل جیل کراچی سے سنٹرل  جیل سکھر منتقل کیا جارہا تھا۔ کراچی سے ہی ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پیروں میں  بیڑیاں پہنادی گئیں، تقریباً 8 سے 10 گھنٹے کے جان لیوا سفر کے بعد جب ہماری گاڑی سکھر سنٹرل جیل پہنچی تو ایک  ایک ساتھی کا نام پکارا جاتا اور جیسے ہی اندر داخل ہوتا، آنکھوں پر پٹی باندھ  دی جاتی، کپڑے پھاڑ کر مکمل برہنہ کردیاجاتا اور اس کے  بعد لاتوں ، مکوں اور لاٹھیوں کی بارش شروع ہوجاتی اور پھر لٹا کر اتنے چھتر مارے جاتے  کہ تمام جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا۔پھر ان ظالموں  نے تمام  مجاہدین کو برہنہ حالت  میں پوری جیل میں گھمایا۔ ہاتھوں میں ہتھکڑیاں، پیروں میں بیڑیاں، آنکھوں پر پٹی اورجسم پر کوئی کپڑا موجود نہیں۔ آپ اندازہ لگائیے کہ ہماری کیا حالت ہوگی۔ ان ظالموں کے دلوں میں   اللہ تعالیٰ کا  ذرہ برابر بھی خوف  نہیں ، مانتے ہیں کہ ہم  اس وقت بے بس ہیں، لیکن الحمد للہ لاوارث نہیں ہیں، ہمارے پیچھے ، ہمارا انتقام لینے والے  ابھی تک اس دھرتی پر موجودہیں۔ یہاں تک کہ ہمارا ایک معذور ساتھی جس کی ایک ٹانگ شہید ہوچکی ہے ، اس سے مصنوعی ٹانگ  اور لاٹھی چھین لی گئی اور اس  کو اسی حالت  میں پوری جیل  میں گھمایا گیا ۔ وہ بے چارہ گرتا رہا اور یہ ظالم  اس کو اُٹھاتے رہے  اور مار ما ر کر پوری جیل میں گھماتے رہے  اور ایسے غلیظ الفاظ استعمال کرتے رہے  جن کو یہاں بیان نہیں کیا جاسکتا۔  ان ظالموں  نے صرف اس پر بس نہیں کیا ۔ اس کے بعد تین تین مجاہدین کو ایک کمرے  میں بند کیا ۔ ان کو جسم ڈھاپنے کے لیے کوئی کپڑا نہیں دیا، جبکہ تمام مجاہدین روزے سے تھے۔  ان مرتدین  نے زبردستی پانی پلانے کی کوشش کی، لیکن الحمد للہ کسی بھی ساتھی کے قدم نہیں ڈگمگائے اور کسی نےبھی روزہ افطار  نہیں کیا ۔

چار سے پانچ دن تک مجاہدین  برہنہ حالت  میں رہے، ستر چھپانے  کے لیے بھی کوئی کپڑا نہیں تھا۔ بیٹھ کر سوتے اور اشاروں سے نماز ادا کرتے  اور اسی حالت میں عید الفطر بھی گزر گئی  ۔ چار مہینے گزرنے کے بعد  بھی کچھ ساتھیوں جسم سے خون نکل رہا ہے۔
کیا آپ میں سے کوئی ہمارے اسلاف کی تاریخ زندہ کرنے والا ہے ؟ کیا امت مسلمہ اتنی بے بس ہوچکی ہے  کہ مجاہدین قیدیوں  کا انتقام  نہ لے سکے  ؟ ہمیں آزادی کی کوئی پروا نہیں ۔جس دن ہمیں آزاد ہونا ہے ، ہمیں جیل میں کوئی روک نہیں سکتا۔ جو ظلم ہم پر ہوا ہے وہ گویا تمام مجاہدین  پر ہوا ہے۔ ان ظالموں نے تمام مجاہدین  کو عموماً  اور پاکستان کے مجاہدین کو خصوصاً  چیلنج کیا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اس کا بدلہ لیا جائے  اور ان سے ایسا انتقام  لیا جائے  کہ ان کی آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں ۔ ہم آپ کے لیے دعا گو ہیں، ہماری آپ سے درخواست ہے  کہ آپ صرف ہمارا نہیں بلکہ پوری دنیا کے مظلوم  مسلمانوں کا انتقام لیں ، اللہ تعالیٰ تمام مجاہدین  کی حفاظت فرمائیں  اور سب کو استقامت عطا کریں۔
وما علینا الا  البلاغ
اللھم الرزقنی شہادۃ فی سبیلک
والسلام علیکم
ابو لیلیٰ
06-12-2012 بروز جمعرات ، رات 11بجے
(نوٹ: اس میں کوئی مبالغہ نہیں ہے، آپ سکھر سنٹرل  جیل کے قیدیوں کے گھر والوں  سے پوچھ سکتے ہیں ۔ وہ خون آلود کپڑے کچھ ساتھیوں کے گھر وں میں ابھی تک پڑے ہوئے ہیں)
-------------

بہتر انداز میں پڑھنے کے لیے الگ صفحے پر کھولیں


1 comment:

  1. اسلام و علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
    امید ہے آپ ایمان و صحت کت ساتھ بخیر و عافیت سے ہونگے
    بھای جان یہ صرف ایک جیل کا منظر ہے اور نہ جانے پاکستان میں اور کتنے ایسے عقبوت خانے ہیں جن میں اسلام کے نفاذ کا نعرہ لگانے والوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بتر سلوک کیا جاتا ہے اللہ سبحان و تعالی سے دعا ہے اللہ ہمارے حال ہر رحم فرماے اور مجاہدین اسلام کو فتح نصیب فرماے اور اتنی طاقت عطا کرے کہ ان ناپاک فوج اور ان کے آلہ کاروں کو جہنم رسید کر سکیں اور ہمیں غیرت ایمانی سے نواز دے تا کہ ہم بھی شہری علاقوں میں رہتے ہوے مجاہدین حق کو دست راس بن کر اس کفریہ نظام کے دفاع میں کمر بستہ رہنے والی ناپاک فوج اور مرتد حکمرانوں کو سبق سکھا سکھیں
    آمین یارب الموحدین
    اخوکم فی اللہ
    ابو عکاشہ فراسانی

    ReplyDelete

اپنے تبصروں سے اس بلاگ کو بہتر بنا سکتے ہیں