Friday, August 31, 2012

اجنبی کل اور آج۔۔۔۔!



مجاہدین کے محبوب استاد و مربی شہید احسن عزیز رحمہ اللہ کی شہادت پر ایک مجاہد کے دل کی آواز

فضا ڈرون کی مخصوص بھنبھناہٹ والی آواز سےآلودہ ہو رہی ہے۔ رات کے نو بج کر سینتالیس منٹ ہوئے ہیں۔ میرے دل کی دنیا اداس و غمگین ہے ، ذہن مضطرب ہے اور آنکھیں نم۔ یہ وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ میں ایک کچی مٹی سے تعمیر کیا گیا مکان ہے۔باہر گھُپ اندھیرا ہے۔ یہاں اہالیانِ پاک سر زمین نیند کی آغوش میں جا چکے ہیں۔نومولود بچوں سے لے کر عمر کی آخری دہلیز پر کھڑے بوڑھے، سبھی اپنے بستروں میں محوِ خواب ہیں .... اس بات سے بے خبر کہ کب رحمت کا فرشتہ انھیں نوشتۂ شہادت تھما جائے....اور ان کے قاتلوں کو پیغامِ نارِ جحیم!

مجھ سے فقط چند سو گز کے فاصلے پر، دنیا کی بہترین فوجوں میں سے ایک بہترین فوج کا کیمپ ہے۔میران شاہ کیمپ !یہ کیمپ ہماری پاک فوج کا ہے ....میری پاک فوج کا....مجھ مسلمان پاکستانی پر فتح یاب، پاک فوج !

دورِ حاضر میں میران شاہ کی اہمیت ایسی ہے کہ جیسے ماضی قریب میں قندھار کی۔میران شاہ فقط کسی شہر نہیں ، بلکہ ایک ایسے طشت کا نام ہے جس میں عرب و عجم سے آئے سینکڑوں ہیرے لعل جَڑے ہیں....کہ میران شاہ، خراسان کا دل و دماغ واقع ہوا ہے۔ وہ دل و دماغ،جس نے صلیبی صہیونی یلغار کے آگے بند باندھ رکھا ہے، کفریہ طواغیت کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔

پاک فوج کے کیمپ میں مالی و افرادی وسائل کی کوئی کمی نہیں۔ ہر فوجی کےپاس جی-تھری بندوق ہے۔ ان کے پاس ایک منٹ میں ایک ہزار گولیاں فائر کرنے والی LMGs ہیں، دیو ہیکل اینٹی-ائیر کرافٹ بندوقیں ہیں۔خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے جانشینوں کے کچے مکان ڈھانے اور حرم سے زیاد ہ حرمت والے خون کو بہانے کے لیے،ابرہہ کے ہاتھیوں کی مانند، الخالد ٹینک ہیں۔ یہی نہیں، لال مسجد آپریشن کے عوض ملنے والے ایف – سولہ طیارے اور شہیدِ امت شیخ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ کو قتل کرنے کے بدلے حاصل ہونے والے ڈالروں سے خریدے گئے جدید cobraہیلی کاپٹرز.... غرض جدید warfare کا پورا سامانِ حرب و ضرب ان کی خدمت میں حاضر ہے۔ایک خبر کے مطابق پاک فوج کے کیمپ میں امریکی شیر دل سپاہیوں اور افسروں کی بھی ایک تعداد موجود ہے....کیمپ کے باہر موٹو جلی حروف میں درج ہے: ’’ایمان ۔تقویٰ۔ جہاد فی سبیل اللہ‘‘

عرب و عجم کے شہزادوں کے پاس اللہ پر ایمان ہے، سنت کی اتباع ہے، شریعتِ مطہرہ کی دعوت ہے، ایک ہاتھ میں قرآن ہے، ایک میں کلاشن کوف ۔ وہ کلاشن کوف کہ جو اولیائے شیطان کو پیغام دے رہی ہے کہ میں طاغوتِ قصۂِ پارینہ سُرخ فوج سے چھینی گئی ہوں اور اب مجھے استعمال کرنے والے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اور امامِ برحق مہدی کے لشکر کے مجاہد ہیں۔اس لشکر میں غازی ہیں، شہید ہیں، صلحاء و صدیقین ہیں، علمائے کرام ہیں....مگر یہاں نہ کوئی جدید جنگ کے مہذب اصول و ضوابط سے واقف عسکری و فوجی ہے اور نہ ہی کوئی اعلیٰ تربیت یافتہ پیشہ ور سپاہی۔اس میں شہید الیاس کاشمیریؒ ہیں، بیت اللہ محسود ؒ و نیک محمد وزیرؒ ہیں، بدر منصورؒ ہیں، ارشد وحیدؒ ہیں، عالمِ دین مجاہد عطیۃ اللہ عبدالرحمنؒ ہیں، اور ہاں یہ قافلہ جاری ہے.... ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک اور شخص اسی قافلہ میں شامل ہوا ہے، میں اور آپ اس سے خوب واقف ہیں.... شہید....احسن عزیز.... رحمہ اللہ تعالیٰ اور اس کی اہلیہ رحمہااللہ!

کل کے اسی اجنبی مگر اب زندہ و تابندہ انسان ہی کی شہادت ہے کہ میری آنکھوں میں نمی اتر آئی ہے۔ یہی وہ شہادت ہے کہ جس نے مجھے آوازِ دل کو ،اپنے اہلِ دل محبوب عوام و خواص تک پہنچانے کا پیام دیا ہے۔ یہی وہ واقعہ ہے جس نے میرے قلم کی سیاہی کو سُرخ کر دیا ہے۔ محترم احسنؒ عزیز کی سُرخ روئی بھی ان نشانیوں میں سے ہے کہ جسے دیکھ کر اہلِ ایمان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں۔
مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً O (الأحزاب23:)
مومنوں میں کتنے ہی ایسے ہیں کہ جو وعدہ انہوں نے اللہ سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا، تو ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر پوری کر چکے ہیں اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے (اپنے رویہ کو) ذرا بھی نہیں بدلا۔
میں آج فقط ڈرون حملوں کی بات کروں گا....شہادت دوں گا....کہ سچائی کی گواہی دینا ربّ کی جانب سے ہم پر عائد ایک فریضہ ہے۔ ایسا فرض جو شہید احسن عزیز رحمہ اللہ کی صوتی طور پر آخری محفوظ کردہ نظم ’’آخرت کے راہی ‘‘ میں واضح سنائی دے رہا ہے!
کیا آپ کو معلوم ہے؟

کہ امریکی ڈرون حملہ محض امریکی نہیں ہوتا؟

کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ڈرون مجاہدین کی شکلیں دیکھ دیکھ کر میزائل مارتا ہے، کیا اسے رات کو بھی شکلیں نظر آتی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو جب یہ کسی مجاہد کو میزائل مارتا ہے جو اس کی نظر میں ہائی ویلیو ٹارگٹ(high-value target) ہو تو وہ مجاہد بچ کیسے جاتا ہے اور اس کی بجائے دیگر کئی لوگ شہید کیوں ہو جاتے ہیں۔

چند ایسے اہم اوامر ہیں کہ جو ڈرون کے حملے سے پہلے وقوع پزیر ہوتے ہیں .... جن کے بغیر امریکی ڈرون حملہ ہو نہیں سکتا۔
ٹارگٹ اور جگہ کا تعین ہماری فوج کا کوئی بہادر افسر کرتا ہے۔ امریکیوں کے پاس تو وزیرستان میں جاسوسوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں۔ نہ ان کے لیے ایسا نیٹ ورک بنانا ممکن ہے، کیوں کہ ایسے نیٹ ورک کا کوئی فرد وزیرستان میں بآسانی نظروں میں آ سکتا ہے۔ نہ امریکیوں کو اس کی کوئی ضرورت ہے کہ میر جعفر و میر صادق محض ماضی کے قصے نہیں، انگریز کے ساتھ جنگ میں آج بھی یہ کردار روزانہ پیدا ہوتے ہیں۔ ٹارگٹ مجاہد جس جگہ موجود ہو اس جگہ پر ایک الیکٹرانک چپ یا SIM نصب کروائی جاتی ہے۔ جس سِم کو ڈرون خاص شعاؤں کی مدد سے واضح طور پر دیکھتا ہے۔ پاکستانی فوج کا کوئی قاتل سفاک افسر اپنے امریکی آقا سے وصول ہونے والی ڈالروں کی تھدی کو زمینی جاسوسوں میں تقسیم کرتا ہے۔ ان جاسوسوں کو ٹارگٹ مجاہدین کی تصاویر دکھاتا ہے.... نام و دیگر معلومات بتا تا ہے، پھر الیکٹرانک سِم اسے دے کر روانہ کرتا ہے۔ زمینی جاسوس اس مجاہد کی جاسوسی کر کے اس کے گھر کے قریب یا اس کی گاڑی میں یہ سِم نصب کرتا ہے۔ جس جگہ یہ سِم لگائی جاتی ہے اس جگہ کی چند گھنٹے اور بعض اوقات ایک دو دن، ڈرون سے خصوصی نگرانی کی جاتی ہے....جب زمینی جاسوس پاکستانی فوجی افسر کو اور وہ افسر اپنے امریکی آقا کو درست ٹارگٹ پر سِم نصب ہو جانے کی اطلاع دیتا ہے، تو مناسب موقع پاتے ہی ہدف کو نشانہ بنایا جاتا ہے!

احسن بھائی کی شہادت ہمارے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے، ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے، فیصلہ کی گھڑی ہے، پکار اٹھنے کا وقت ہے....کہ آخر کب تک! .... آخر کب تک ہم شہیدوں کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کر لینے کو ، ان کے اوصافِ حمیدہ کے بیان کرنے لینے کو، اور انھیں خراجِ عقیدت پیش کر لینے کو ان کے خون کی دیت اور ان کے قتل کا بدلہ سمجھتے رہیں گے؟ اور پھر وقتی سی گرمیٔ جذبات کے ٹھنڈے پڑنے کے ساتھ ساتھ اس واقعے کو بھی بھلا دیں گے؟

عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے نقشِ قدم پر چلنے والے احسن عزیز کی کہی نظموں اور پڑھے ترانوں کو ، ان کی آوازکے ساتھ ملا کر پڑھنے کو کافی سمجھ بیٹھیں گے.... آخر کب وہ دن آئے گا جب ہم جنگلوں اور پہاڑوں میں جا کر، اللہ کے دشمنوں سے ٹکرا کر اور اپنے جسم کے چیتھڑے راہِ حق میں اڑوا کر ان کے رجزیہ اشعار کا حق ادا کریں ؟

خدا را! احسن عزیز کے خون کی دیت طلب نہ کیجیے.... ان کے قاتلوں کو رحم کی نظر سے نہ دیکھیے! خدارا یہ ظلم نہ کیجیے....اس امر کو سمجھیئے کہ اُن کے قاتل فقط امریکی نہیں! جان رکھیے کہ پاکستانی فوج اس قتل میں اور ڈرون حملے میں شہید ہونے والے ہر بچے، بوڑھے اور عورت کےلہو بہانے میں برابر کی شریک ہے! .... دین تو کہتا ہے کہ اپنی زبان سے ایک لفظ ادا کر کے بھی، قاتل کی مدد نہ کی جائے .... کُجا یہ کہ ہم قاتل کے حامی ہو جائیں!

 شمالی وزیرستان میں آپریشن نہیں ہوگا!‘‘ یہ الفاظ ہیں ایک ایسے شخص کے کہ جو پاکستانی فوج کا سربراہ ہے، اور صبح و شام اس کی فوجیں آپریشن کی تیاریاں کر رہی ہیں۔ کیا اس میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ مردوں کی طرح منہ پر بات کر سکے.... ایک دن میں تین تین ڈرون حملے....مزید کیا آپریشن کرکے وہ مجاہدین کا کچھ بگاڑ لے گا!۔ اس سے پہلے بھی کئی نمرود، فرعون اور شدّاد ، ایوب، یحییٰ و پرویز گزرے ہیں .... یہ پرویزِ ثانی: پرویز کیانی جس کی عقل ڈالر کی چمک سے اور امریکہ کے خوف سے ماؤف ہو چکی ہے، کیا یہ بھول گیا ہے کہ نمرود کا انجام مچھر سے ہوا کرتا ہے ....؟
اے کیانی کبھی تو سوچ! میرا رب تو وہ ہے کہ جب مجھ سے کوئی گناہ سر زد ہو جائے تو وہ مجھے معاف کرتا ہے اور وہ پاک ہے اور ودود و رحیم ہے، شہداء کو چُن کر جنّتوں کو بسانے والا ہے۔جب کہ تیرا رب عزازیل کی ذریت میں سے ہے ،جو سلالہ میں مارتا بھی ہے پھر do more کا مطالبہ کر کے جہنم کا ابدی وعدہ کرتا ہے....کہ جہنم اس کا اپنا بھی ٹھکانا ہے۔ قتلانا فی الجنۃ و قتلاکم فی النار .... ہمارے احسن عزیز تو جنت میں ہیں اور تیرے حکم پر مرنے والے جہنم میں۔

کیانی اور اس کی فوج ہی کےبارے میں احسن بھائی نے کہا تھا:

تم جو بے چارگی کی حدوں سے پرے
بے ضمیری کے قدموں کوچُھونے لگے
جب لٹیرے دریچوں تلک آگئے
تم نے بھائیوں کی گردن کو آگے کیا
اپنےبُوٹوں‘ پہ گرد آ نہ جائے کہیں
آنچلوں کو دوپٹّوں کو صافی کیا!
تم یہ کہتے ہو’چوائس‘ بچی ہی نہ تھی
میں یہ کہتا ہوں ’چوائس‘ کبھی بھی نہ تھی!
(بیچ ایمان اور کفر کے، کوئی’چوائس‘ بھی ہے؟)
اے بھلے مانسو!
رک کے سوچو ذرا!
بابِ تاریخ میں ہم نے اکثر پڑھا
قوم کی زندگی میں کسی موڑ پر
ایسے لمحے کئی آچکے بارہا
جب کہیں کوئی ’چوائس‘ بھی بچتی نہیں!
جیسے گھر میں تمہارے جو ڈاکو گھسیں
اور تم کو سرِباب ’آرڈر ‘ یہ دیں
’’اک ذرا ہٹ رہو
(ساتھ بلکہ ، ہمارا ہی دو!)
ہم نے اِس گھر کو تاراج کرنا ہے اب
آنچلوں کو بھی ہاں ___ نوچ ڈالیں گے ہم
جس کو چاہیں گے اُس کو اُٹھالیں گے ہم‘‘
نوکِ خنجر پہ ہی پھر وہ تم سے کہیں
ایک لمحہ بچا ہے کہ ’چوائس ‘کرو
’’تم ___ یاگھر یہ تمہارا ___ ذرا سوچ لو!‘‘
پھر بتاؤ مجھے ___ اے کہ دانشورو!
اپنے بھائیوں کی گردن
بہن کی ردا
اپنے قاتل کو تم پیش کردوگے کیا؟
ذلتوں کے عوض ___ اپنی جاں کی اماں
اتنے گھاٹے کی ’چوائس‘ بھی کرلوگے کیا؟

اس زمین پر اس کے سیاہ و سپید کے مالک بنے بیٹھے ’’سانپ‘‘شیخ عبد اللہ عزّام کی شہادت سے لے کر شہیدِ امت شیخ اسامہ بن لادن تک اور نیک محمد شہید سےشہید احسن عزیز رحمہم اللہ تک ہر ہر قتل کے ذمہ دار ہیں.... آج میری فغاں سن لیجیے....اصل دشمن کو پہچان لیجیے، چھُپ کر، پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے کو بے نقاب کرنے کا عزم کر لیجیے....ایک اپنے کی بات مان لیجیے! کیا پاک اور ناپاک کی تفریق تب ختم ہو گی جب پانی سر سے گزر جائے گا اور کوئی فرنگی کافر کہے گا کہ ’اسامہ‘ کو قتل کرنے کے لیے معلومات ایک آئی ایس آئی کے کرنل نے مہیا کی تھیں  ....!

دیکھیئے گا! کہیں قافلہ چھوٹ نہ جائے!
ہم اپنی صف کا ہی انتخاب نہ کر سکیں....
اور ’’اجنبی‘‘ بازی لے جائیں .... !

3 comments:

  1. Allah in kameenoon ko gharat karay, jihon nay ummat se ghaddari ki hay

    ReplyDelete
  2. Allahu mansur mujahdeen

    ReplyDelete
  3. allah mujahideen ko fatah naseeb karay

    ReplyDelete

اپنے تبصروں سے اس بلاگ کو بہتر بنا سکتے ہیں